عوامی تحریکوں میں سب سے اہم چیز موومنٹم برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ پیک پہ جا کر کئی تحریکیں صرف مومنٹم کھونے کی وجہ سے ناکام ہوئیں ۔ حالیہ حقیقی آزادی کی تحریک نے آٹھ ماہ میں اپنا مومنٹم برقرار رکھا کیونکہ مسلسل ظلم و زیادتیوں اور انسانی حقوق کی شدید پامالیوں نے اس تحریک کا موومنٹم
نہیں ٹوٹنے دیا۔ نئے گارڈ کی تعیناتی کے دوران جس طرح اس تحریک میں دراڑ پڑی ، وہ خوفناک تھی ۔ ایسا لگا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ ایک گارڈ کے آنے اور ایک کے جانے سے سمجھ لیا گیا کہ اب سب کچھ نارمل ہے۔ عمران خان اس صورت حال کو جانتا تھا لہذا اس نے فوراً سے تعیناتی کو تسلیم کرتے ہوئے
اپنی تحریک پہ توجہ مرکوز رکھی ۔ چوکیدار سے توقعات وابستہ کر لینا اس غلام قوم کی عادت ہے سو اس نے اس معاملے کو الجھانے اور قوم کو ادھر سے امید دلانے کے بجائے 26 نومبر پہ توجہ رکھی ۔ آج فیض آباد میں عمران خان کےلیے سٹیج بننے سے زبردستی روکا دیا گیا جان کے خطرے کے باجود ان کے ہیلی
کاپٹر کو پریڈ گراؤنڈ میں لینڈنگ کی اجازت نہ ملی جس طرح یہ پریڈ گراؤنڈ جنرل فیصل کے ماں کے یار کا ہو۔ اس طرح کی چیزیں آپ کو بار بار نظر آئیں گی۔ چوکیداروں پہ بھروسہ کرنے کے بجائے کل ہر صورت راولپنڈی پہنچیں اور عمران خان کے ہاتھ مضبوط کریں۔ کل اگر ہم مومنٹم کھو گئے تو سمجھ لیں
ساری جدوجہد برباد ہو جائے گی ۔ کل کا موقع ضائع نہیں کرنا !!!