اپنادس سال کامنصوبہ کامیابی سے رننگ میں بھی لےآیابظاہرسب ٹھیک اورپلان کےمطابق چل رہاتھاکپتان کاایک ایک حریف جھوٹے کیسز میں اندر باہر ہوتے رہے کپتان کی راہ کے ایک ایک کانٹے اپنی پلکوں سے چنے کبھی کسی سیاسی ایشو پر کپتان کو خراش تک نہیں آنے دی کپتان کے لئے پارلیمنٹ بھی خود چلائی
مگر ایک منصوبہ انسان بناتا ہے اور ایک منصوبہ خالقِ کائینات کا ہوتا ہے کپتان کی اندھا دھند سپورٹ کے باوجود کپتان بذاتِ خود نہیں چل سکا کپتان نے اپنی نااہلی کے سبب معیشت کا بیڑا غرق کیا سیاست کا بیڑا غرق کیا پاکستان کو عالمی تنہائی کا شکار کیا ستر سال کی تاریخ کا سب سے بڑا قرض
بھی لے لیا گیا مگر پاکستان مفلوک الحال ہو گیا بالآخر ڈاکٹرائن کے ماسٹر مائینڈ کو اپنے ہاتھوں سے کپتان کی بلی دے کر اُسے اقتدار سے محروم کرنا پڑا جنہیں نکالاگیاتھا اقتدار انہی کو دینا پڑا یہ دس سالہ منصوبہ میں پہلا دھچکا تھا مگر شوقِ جنوں بھی کوئی چیز ہے جس نے ہمت نہیں ہارنے دی
ایک بار پھر نئے ولولے کے ساتھ کپتان پر جُوا کھیلنا شروع کیا کپتان کے ذریعے نت نئی سازشیں لانگ مارچ کی دھمکیاں اپنے ہی محکمے کو غدار کہلوایا کپتان سے گالیاں دلوائیں کہ شاید کسی طرح خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے ایک بار مدمقابل پھر وہی نوازشریف تھا جو اس دیرنیہ خواب کےسامنےدیوارِ چین
بن کرکھڑاتھاجس کے ایک فیصلے نے کہ اس بار آرمی چیف سب سے سینئر موسٹ بندہ ہو گا چکوال گروپ کا سارا خواب چکنا چور کر دیا میرے خیال میں فیض سب بھول جائے گا مگر سامنے کھڑی منزل کے یوں چھن جانے کی کڑواہٹ زندگی بھر نہیں بھولے گا
قسمت تو دیکھئے ٹوٹی کہاں کمند
دوچار قدم جب لبِ بام رہ گیا